سپریم کورٹ میں عمران خان کی ضمانت کیس کی سماعت
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیرِاعظم عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے۔
سماعت کے دوران پنجاب کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے وضاحت دی کہ وہ گزشتہ روز علالت کے باعث پیش نہ ہو سکے۔ اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ اس میں کوئی حرج نہیں، آپ آج عدالت کی معاونت کریں۔ چیف جسٹس نے ان سے دو نکات پر وضاحت طلب کی:
-
کیا ضمانت کے مقدمات میں عدالت حتمی ریمارکس یا فیصلے دے سکتی ہے؟
-
اور جب سازش کے الزام پر اسی عدالت نے بعض ملزمان کو ضمانت دی تھی تو کیا اس تسلسل کا اصول عمران خان کے کیس پر بھی لاگو نہیں ہوتا؟
اس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت کی آبزرویشن ضمانت کے مقدمات میں عبوری نوعیت کی ہوتی ہے اور اس سے ٹرائل کے عمل پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
سماعت مکمل ہونے پر سپریم کورٹ نے عمران خان کو 9 مئی کے آٹھ مقدمات میں ضمانت دے دی۔ تاہم القادر ٹرسٹ کیس میں سزا ہونے کے باعث وہ فوری طور پر جیل سے رہائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔